ھیں
خواب کتنے کے ھیں
میں نے اپنی بیٹی سے ایک روز کہا تھا
دیکھا ھے میں نے خواب ۔جو موتیوں سے بھرا تھا۔
سکون ھی سکون ھر غم بے اثر تھا
پھولوں سے بھرا میرا یہ انگن تھا۔
اچانک جو کھولی انکھ
تو بہار میں خزاں کا سماں تھا
یہ خواب کیا ھوتے ھیں کیا یہ پیسوں سے ملتے ھیں؟
ہاں بیٹی جہاں پیٹ خالی اور انکھ سوالی ھو
۔وہاں خواب بھی پیسوں سے ملتے ھیں
ماں پھیری والا آیا ھے سچے خواب لایا ھے
تم نے کہا تھا اب خواب بھی پیسوں سے ملتے ھیں
آو نا ماں مجھے خواب لے دو نا
تم نے کہا تھا
خوابوں میں چاند بھی ھے اور تارے بھی
تم نے کہا تھا ۔پھولوں پر تیتلیاوں نےگھر سجایا تھا
ننھے ننھے پیڑوں پر پرندوں نے گھونسلا بنایا تھا
نیلے نیلے جھرونوں میں پانی نے رستہ بیچھایا تھا
مجھے بھی اس پانی پر چلنا ھے پرندوں کو پکڑنا ھے۔تیتلیوں کو تکناھے
دیکھو ماں میری مھٹی میں چند پیسے ھیں
آو نا ماں مجھے خواب لے دو نا
نا رو ماں مجھے نہیں لینے خواب
میں پھیری والے سے خواب نہیں روٹی لیتی ھوں
اب چپ ھو جا اور ناآنسو بھا
ماں میری پیاری ماں
خواب بہت مہنگے ھیں۔
خواب کتنے کے ھیں
میں نے اپنی بیٹی سے ایک روز کہا تھا
دیکھا ھے میں نے خواب ۔جو موتیوں سے بھرا تھا۔
سکون ھی سکون ھر غم بے اثر تھا
پھولوں سے بھرا میرا یہ انگن تھا۔
اچانک جو کھولی انکھ
تو بہار میں خزاں کا سماں تھا
یہ خواب کیا ھوتے ھیں کیا یہ پیسوں سے ملتے ھیں؟
ہاں بیٹی جہاں پیٹ خالی اور انکھ سوالی ھو
۔وہاں خواب بھی پیسوں سے ملتے ھیں
ماں پھیری والا آیا ھے سچے خواب لایا ھے
تم نے کہا تھا اب خواب بھی پیسوں سے ملتے ھیں
آو نا ماں مجھے خواب لے دو نا
تم نے کہا تھا
خوابوں میں چاند بھی ھے اور تارے بھی
تم نے کہا تھا ۔پھولوں پر تیتلیاوں نےگھر سجایا تھا
ننھے ننھے پیڑوں پر پرندوں نے گھونسلا بنایا تھا
نیلے نیلے جھرونوں میں پانی نے رستہ بیچھایا تھا
مجھے بھی اس پانی پر چلنا ھے پرندوں کو پکڑنا ھے۔تیتلیوں کو تکناھے
دیکھو ماں میری مھٹی میں چند پیسے ھیں
آو نا ماں مجھے خواب لے دو نا
نا رو ماں مجھے نہیں لینے خواب
میں پھیری والے سے خواب نہیں روٹی لیتی ھوں
اب چپ ھو جا اور ناآنسو بھا
ماں میری پیاری ماں
خواب بہت مہنگے ھیں۔