Welcome to the Forum..

You are currently viewing our boards as a Guest which gives you limited access to view most discussions and access our other features. By joining our free community you will have access to post topics, communicate privately with other members (PM), respond to polls, upload content and access many other special features. Registration is fast, simple and absolutely free so please, join our community today!

If you have any problems with the registration process or your account login, please contact us.

Join the forum, it's quick and easy

Welcome to the Forum..

You are currently viewing our boards as a Guest which gives you limited access to view most discussions and access our other features. By joining our free community you will have access to post topics, communicate privately with other members (PM), respond to polls, upload content and access many other special features. Registration is fast, simple and absolutely free so please, join our community today!

If you have any problems with the registration process or your account login, please contact us.
Would you like to react to this message? Create an account in a few clicks or log in to continue.

You are not connected. Please login or register

Sheshoon Ka Masih Koi Nahi..

3 posters

Go down  Message [Page 1 of 1]

1Sheshoon Ka Masih Koi Nahi.. Empty Sheshoon Ka Masih Koi Nahi.. 25/08/11, 07:19 pm

Zindagi

Zindagi
*Moderator*
*Moderator*



شیشوں کا مسیحا کوئی نہیں

موتی ہو کہ شیشہ، جام کہ دُر
جو ٹوٹ گیا، سو ٹوٹ گیا
کب اشکوں سے جڑ سکتا ہے
جو ٹوٹ گیا ، سو چھوٹ گیا
تم ناحق ٹکڑے چن چن کر
دامن میں چھپائے بیٹھے ہو
شیشوں کامسیحا کوئی نہیں
کیا آس لگائے بیٹھے ہو
شاید کہ انہی ٹکڑوں میں کہیں
وہ ساغرِ دل ہے جس میں کبھی
صد ناز سے اُترا کرتی تھی
صہبائے غمِ جاناں کی پری
پھر دنیا والوں نے تم سے
یہ ساغر لے کر پھوڑ دیا
جو مے تھی بہادی مٹی میں
مہمان کا شہپر توڑ دیا
یہ رنگیں ریزے ہیں شاید
اُن شوخ بلوریں سپنوں کے
تم مست جوانی میں جن سے
خلوت کو سجایا کرتے تھے
ناداری، دفتر، بھوک اور غم
ان سپنوں سے ٹکراتے رہے
بے رحم تھا چومکھ پتھراؤ
یہ کانچ کے ڈھانچے کیا کرتے
یا شاید ان ذروں میں کہیں
موتی ہے تمہاری عزت کا
وہ جس سے تمہارے عجز پہ بھی
شمشاد قدوں نے رشک کیا
اس مال کی دھن میں پھرتے تھے
تاجر بھی بہت، رہزن بھی کئی
ہے چورنگر، یا مفلس کی
گرجان بچی تو آن گئی
یہ ساغر، شیشے، لعل و گہر
سالم ہوں تو قیمت پاتے ہیں
یوں ٹکڑے ٹکڑے ہوں، تو فقط
چھبتے ہیں، لہو رُلواتے ہیں
تم ناحق شیشے چن چن کر!
دامن میں چھپائے بیٹھے ہو
شیشوں کا مسیحا کوئی نہیں
کیا آس لگائے بیٹھے ہو
یادوں کے گریبانوں کے رفو
پر دل کی گزر کب ہوتی ہے
اک بخیہ اُدھیڑا، ایک سیا
یوں عمر بسر کب ہوتی ہے
اس کارگہِ ہستی میں جہاں
یہ ساغر، شیشے ڈھلتے ہیں
ہر شے کا بدل مل سکتا ہے
سب دامن پر ہو سکتے ہیں
جو ہاتھ بڑھے ، یاور ہے یہاں
جو آنکھ اُٹھے، وہ بختاور
یاں دھن دولت کا انت نہیں
ہوں گھات میں ڈاکو لاکھ ، مگر
کب لوٹ چھپٹ سے ہستی کی
دو کانیں خالی ہوتی ہیں
یاں پربت پربت ہیرے ہیں
یاں ساگر ساگر موتی ہیں
کچھ لوگ ہیں جو اس دولت پر
پردے لٹکائے پھرتے ہیں
ہر پربت کو، ہرساگر کو
نیلام چڑھائے پھرتے ہیں
کچھ وہ بھی ہیں لڑ بھِڑ کر
یہ پردے نوچ گراتے ہیں
ہستی کے اُٹھائی گیروں کی
ہر چال اُلجھائے جاتے ہیں
ان دونوں میں رَن پڑتا ہے
نِت بستی بستی نگر نگر
ہر بستے گھر کے سینے میں
ہر چلتی راہ کے ماتھے پر
یہ کالک بھرتے پھرتے ہیں
وہ جوت جگاتے رہتے ہیں
یہ آگ لگاتے پھرتے ہیں
وہ آگ بجھائے رہتے ہیں
سب ساغر، شیشے، لعل و گوہر
اس بازی میں بَد جاتے ہیں
اُٹھو سب خالی ہاتھوں کو
اس رَن سے
بلاوے آتے ہیں

ERUM ALI

ERUM ALI
*Administrator*
*Administrator*

Bahoot Hi Ummda Hai..............

Creative-Art

Creative-Art
*Administrator*
*Administrator*

Very Nice Cool Sharinng

http://www.dreamzworld.forumotion.com

Sponsored content



Back to top  Message [Page 1 of 1]

Permissions in this forum:
You cannot reply to topics in this forum