کرکٹ کے کھیل میں کئی دلچسپ ریکارڈ قائم کئے گئے ہیں لیکن یہ ایسے ریکارڈ ہیں جن پر کم ہی توجہ دی جاتی ہے۔ ٹیسٹ کرکٹ میں کم اوسط کے ساتھ رنز بنانے والے کھلاڑیوں میں کرس مارٹن بھی شامل ہیں۔ ان کی ٹیسٹ میچز کی اوسط 2.32 ہے۔ ان کے علاوہ آسٹریلیا کے سابق لیفٹ آرم باؤلر جیکب سنڈرز کی بیٹنگ اوسط 2.29 ہے جبکہ زمبابوے کے سابق فاسٹ باؤلر اور موجودہ کمنٹیٹر پومی مبنگوا کی اوسط صرف 2.00 ہے۔
ٹیسٹ کرکٹ میں آؤٹ ہونے سے قبل سب سے زیادہ رنز بنانے کا ریکارڈ ٹنڈولکر کے پاس ہے۔ انہوں نے آؤٹ ہونے سے قبل 497 رنز بنائے۔ ٹنڈولکر نے جنوری 2004ء میں آسٹریلیا کے خلاف ٹیسٹ میں 241 اور 60 رنز کی اننگز کھیلنے کے بعد پاکستان کے خلاف 194 رنز کی اور 2 رنز کی اننگز کھیلیں۔ اس سے قبل گیری سوبر نے 490 رنز کا ریکارڈ قائم کر رکھا تھا۔ انہوں نے 365 رنز کی اننگز پاکستان کے خلاف کھیلی اور آؤٹ نہیں ہوئے جس کے بعد انہوں نے 125 رنز کی اننگز کھیلی۔ اپنے جیتے ہوئے میچوں میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے بلے بازوں کی فہرست میں آسٹریلوی بلے باز ٹاپ پر ہیں۔ رکی پونٹنگ نے جیتے ہوئے 82 میچوں میں 7 ہزار 112 رنز بنا رکھے ہیں جبکہ سٹیو واہ 6 ہزار 460 رنز کے ساتھ اس فہرست میں دوسرے نمبر پر ہیں۔ اس کے بعد میتھیو ہیڈن کا نمبر آتا ہے۔ انہوں نے جیتے ہوئے میچوں میں 6 ہزار 52 رنز بنا رکھے ہیں۔ جسٹن لینگر نے 5 ہزار 229، ڈان بریڈمین نے 4 ہزار 813 اور مارک واہ نے 4 ہزار 794 رنز بنا رکھے ہیں جبکہ پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان انضمام الحق نے جیتے ہوئے ٹیسٹ میچوں میں 4 ہزار 690 رنز بنا رکھے ہیں۔
نیوزی لینڈ کے سابق کپتان سٹیفن فلیمنگ نے بیٹنگ کے شعبہ میں اپنی ٹیم کی طرف سے سب سے زیادہ ریکارڈ قائم کر رکھے ہیں۔ فلیمنگ نے نیوزی لینڈ کی طرف سے سب سے زیادہ 111 ٹیسٹ میچ کھیل رکھے ہیں۔ دوسرے نمبر پر رچرڈ ہیڈلی ہیں جنہوں نے 86 ٹیسٹ کھیل رکھے ہیں۔ ٹیسٹ کرکٹ میں فلیمنگ نے نیوزی لینڈ کی طرف سے سب سے زیادہ 7 ہزار 47 رنز بنا رکھے ہیں۔ مارٹن کرو 5 ہزار 444 رنز کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہیں۔ انہوں نے نیوزی لینڈ کی طرف سے سب سے زیادہ 44 نصف سنچریاں سکور کر رکھی ہیں۔ نیتھن ایسٹل 24 نصف سنچریوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہیں۔ انہوں نے نیوزی لینڈ کی طرف سے سب سے زیادہ 171 کیچ پکڑ رکھے ہیں جبکہ مارٹن کرو صرف 71 کیچ پکڑ کر دوسرے نمبر پر ہیں۔ بحیثیت کپتان فلیمنگ نے 80 میچ کھیلے ہیں جبکہ دوسرے نمبر پر 34 ٹیسٹ میچوں کے ساتھ جان ریڈ ہیں۔ البتہ ٹیسٹ سنچریوں میں مارٹن کرو 17 سنچریوں کے ساتھ پہلے، جان رائٹ 12 سنچریوں کے ساتھ دوسرے، نیتھن ایسٹل 11 سنچریوں کے ساتھ تیسرے اور فلیمنگ 9 سنچریوں کے ساتھ چوتھے نمبر پر ہیں۔ اپنے پہلے ٹیسٹ کی دونوں اننگز میں 105 رنز بنانے کا اعزاز سری لنکا کے دلیپ مینڈس کو حاصل ہے۔ انہوں نے مدراس میں بھارت کے خلاف 105 رنز کی اننگز کھیلی۔
بھارت واحد ملک ہے جس کے خلاف ٹیسٹ کرکٹ میں کوئی ہیٹ ٹرک نہیں ہوئی جبکہ تین باؤلرز نے ون ڈے کرکٹ میں بھارت کے خلاف ہیٹ ٹرک کر رکھی ہے۔ ان میں پاکستان کے عاقب جاوید کے علاوہ نیوزی لینڈ کے ڈینی موریسن اور انگلینڈ کے سٹیو ہارمیسن شامل ہیں۔ آسٹریلیا کے خلاف ٹیسٹ کرکٹ کی واحد ٹرپل سنچری سکور کرنے والے کھلاڑی کا تعلق انگلینڈ سے ہے۔ انگلینڈ کے لین ہٹن نے 1938ء میں اوول میں آسٹریلیا کے خلاف 364 رنز کی شاندار اننگز کھیلی تھی۔ ان کے علاوہ کوئی بلے باز بھی آسٹریلیا کے خلاف ٹرپل سنچری نہیں سکور کر سکا۔ لنکاشائر کاؤنٹی کی طرف سے کھیلنے والے کھلاڑی البرٹ ہارنبے کو بندر کہہ کر پکارا جاتا تھا۔ وہ 20 سال کاؤنٹی کے کپتان رہے جبکہ اس کے بعد انہوں نے انگلینڈ کی طرف سے 3 ٹیسٹ میچ بھی کھیلے۔ ان کی گراؤنڈ میں پھرتی کے باعث انہیں بندر کہا جاتا تھا۔ البتہ ان کی کاؤنٹی کے کھلاڑی انہیں ''باس'' بھی کہتے تھے۔ سب سے زیادہ رنز بنا کر ہیٹ ٹرک کا شکار ہونے والے تیسرے کھلاڑی کا اعزاز پاکستان کے پاس ہے۔ پاکستان کے سلیم ملک کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ 237 رنز بنا کر ڈیمین فلیمنگ کا تیسرا شکار بنے۔
کوئنز لینڈ کے سابق بلے باز گریگ رچی کو ''موٹی بلی'' کہا جاتا تھا۔ انہوں نے آسٹریلیا کی طرف سے 30 ٹیسٹ میچ کھیل رکھے ہیں لیکن ان کے موٹاپے کے باعث انہیں ''فیٹ کیٹ'' موٹی بلی کہا جاتا تھا۔ کسی بھی بلے باز کی پہلی اور دوسری اننگز کے زیادہ سے زیادہ فرق کا ریکارڈ پاکستان کے حنیف محمد کا ہے۔ انہوں نے ویسٹ انڈیز کے خلاف ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 17 جبکہ دوسری اننگز میں 337 رنز بنائے۔ وہ 970 منٹ وکٹ پر موجود رہے جو ٹیسٹ کرکٹ کی طویل ترین اننگز ہے۔ دوسرے نمبر پر آسٹریلیا کے بوبی سمپسن ہیں۔ انہوں نے پہلی اننگز میں 311 رنز بنائے جبکہ دوسری اننگز میں 4 رنز پر ناٹ آؤٹ رہے۔ ادھر ڈان بریڈمین یارکشائر کی فرم ولیم سائیکز کا بیٹ استعمال کرتے تھے۔
__________________
ٹیسٹ کرکٹ میں آؤٹ ہونے سے قبل سب سے زیادہ رنز بنانے کا ریکارڈ ٹنڈولکر کے پاس ہے۔ انہوں نے آؤٹ ہونے سے قبل 497 رنز بنائے۔ ٹنڈولکر نے جنوری 2004ء میں آسٹریلیا کے خلاف ٹیسٹ میں 241 اور 60 رنز کی اننگز کھیلنے کے بعد پاکستان کے خلاف 194 رنز کی اور 2 رنز کی اننگز کھیلیں۔ اس سے قبل گیری سوبر نے 490 رنز کا ریکارڈ قائم کر رکھا تھا۔ انہوں نے 365 رنز کی اننگز پاکستان کے خلاف کھیلی اور آؤٹ نہیں ہوئے جس کے بعد انہوں نے 125 رنز کی اننگز کھیلی۔ اپنے جیتے ہوئے میچوں میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے بلے بازوں کی فہرست میں آسٹریلوی بلے باز ٹاپ پر ہیں۔ رکی پونٹنگ نے جیتے ہوئے 82 میچوں میں 7 ہزار 112 رنز بنا رکھے ہیں جبکہ سٹیو واہ 6 ہزار 460 رنز کے ساتھ اس فہرست میں دوسرے نمبر پر ہیں۔ اس کے بعد میتھیو ہیڈن کا نمبر آتا ہے۔ انہوں نے جیتے ہوئے میچوں میں 6 ہزار 52 رنز بنا رکھے ہیں۔ جسٹن لینگر نے 5 ہزار 229، ڈان بریڈمین نے 4 ہزار 813 اور مارک واہ نے 4 ہزار 794 رنز بنا رکھے ہیں جبکہ پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان انضمام الحق نے جیتے ہوئے ٹیسٹ میچوں میں 4 ہزار 690 رنز بنا رکھے ہیں۔
نیوزی لینڈ کے سابق کپتان سٹیفن فلیمنگ نے بیٹنگ کے شعبہ میں اپنی ٹیم کی طرف سے سب سے زیادہ ریکارڈ قائم کر رکھے ہیں۔ فلیمنگ نے نیوزی لینڈ کی طرف سے سب سے زیادہ 111 ٹیسٹ میچ کھیل رکھے ہیں۔ دوسرے نمبر پر رچرڈ ہیڈلی ہیں جنہوں نے 86 ٹیسٹ کھیل رکھے ہیں۔ ٹیسٹ کرکٹ میں فلیمنگ نے نیوزی لینڈ کی طرف سے سب سے زیادہ 7 ہزار 47 رنز بنا رکھے ہیں۔ مارٹن کرو 5 ہزار 444 رنز کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہیں۔ انہوں نے نیوزی لینڈ کی طرف سے سب سے زیادہ 44 نصف سنچریاں سکور کر رکھی ہیں۔ نیتھن ایسٹل 24 نصف سنچریوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہیں۔ انہوں نے نیوزی لینڈ کی طرف سے سب سے زیادہ 171 کیچ پکڑ رکھے ہیں جبکہ مارٹن کرو صرف 71 کیچ پکڑ کر دوسرے نمبر پر ہیں۔ بحیثیت کپتان فلیمنگ نے 80 میچ کھیلے ہیں جبکہ دوسرے نمبر پر 34 ٹیسٹ میچوں کے ساتھ جان ریڈ ہیں۔ البتہ ٹیسٹ سنچریوں میں مارٹن کرو 17 سنچریوں کے ساتھ پہلے، جان رائٹ 12 سنچریوں کے ساتھ دوسرے، نیتھن ایسٹل 11 سنچریوں کے ساتھ تیسرے اور فلیمنگ 9 سنچریوں کے ساتھ چوتھے نمبر پر ہیں۔ اپنے پہلے ٹیسٹ کی دونوں اننگز میں 105 رنز بنانے کا اعزاز سری لنکا کے دلیپ مینڈس کو حاصل ہے۔ انہوں نے مدراس میں بھارت کے خلاف 105 رنز کی اننگز کھیلی۔
بھارت واحد ملک ہے جس کے خلاف ٹیسٹ کرکٹ میں کوئی ہیٹ ٹرک نہیں ہوئی جبکہ تین باؤلرز نے ون ڈے کرکٹ میں بھارت کے خلاف ہیٹ ٹرک کر رکھی ہے۔ ان میں پاکستان کے عاقب جاوید کے علاوہ نیوزی لینڈ کے ڈینی موریسن اور انگلینڈ کے سٹیو ہارمیسن شامل ہیں۔ آسٹریلیا کے خلاف ٹیسٹ کرکٹ کی واحد ٹرپل سنچری سکور کرنے والے کھلاڑی کا تعلق انگلینڈ سے ہے۔ انگلینڈ کے لین ہٹن نے 1938ء میں اوول میں آسٹریلیا کے خلاف 364 رنز کی شاندار اننگز کھیلی تھی۔ ان کے علاوہ کوئی بلے باز بھی آسٹریلیا کے خلاف ٹرپل سنچری نہیں سکور کر سکا۔ لنکاشائر کاؤنٹی کی طرف سے کھیلنے والے کھلاڑی البرٹ ہارنبے کو بندر کہہ کر پکارا جاتا تھا۔ وہ 20 سال کاؤنٹی کے کپتان رہے جبکہ اس کے بعد انہوں نے انگلینڈ کی طرف سے 3 ٹیسٹ میچ بھی کھیلے۔ ان کی گراؤنڈ میں پھرتی کے باعث انہیں بندر کہا جاتا تھا۔ البتہ ان کی کاؤنٹی کے کھلاڑی انہیں ''باس'' بھی کہتے تھے۔ سب سے زیادہ رنز بنا کر ہیٹ ٹرک کا شکار ہونے والے تیسرے کھلاڑی کا اعزاز پاکستان کے پاس ہے۔ پاکستان کے سلیم ملک کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ 237 رنز بنا کر ڈیمین فلیمنگ کا تیسرا شکار بنے۔
کوئنز لینڈ کے سابق بلے باز گریگ رچی کو ''موٹی بلی'' کہا جاتا تھا۔ انہوں نے آسٹریلیا کی طرف سے 30 ٹیسٹ میچ کھیل رکھے ہیں لیکن ان کے موٹاپے کے باعث انہیں ''فیٹ کیٹ'' موٹی بلی کہا جاتا تھا۔ کسی بھی بلے باز کی پہلی اور دوسری اننگز کے زیادہ سے زیادہ فرق کا ریکارڈ پاکستان کے حنیف محمد کا ہے۔ انہوں نے ویسٹ انڈیز کے خلاف ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 17 جبکہ دوسری اننگز میں 337 رنز بنائے۔ وہ 970 منٹ وکٹ پر موجود رہے جو ٹیسٹ کرکٹ کی طویل ترین اننگز ہے۔ دوسرے نمبر پر آسٹریلیا کے بوبی سمپسن ہیں۔ انہوں نے پہلی اننگز میں 311 رنز بنائے جبکہ دوسری اننگز میں 4 رنز پر ناٹ آؤٹ رہے۔ ادھر ڈان بریڈمین یارکشائر کی فرم ولیم سائیکز کا بیٹ استعمال کرتے تھے۔
__________________