چاند میری طرح پگھلتا رہا
نیند میں ساری رات چلتارہا
جانے کس دُکھ سے دل گرفتہ تھا
مُنہ پہ بادل کی راکھ ملتا رہا
میں تو پاؤں کے کانٹے چُنتی رہی
اور وہ راستہ بدلتا رہا
رات گلیوں میں جب بھٹکتی تھی
کوئی تو تھا جو ساتھ چلتا رہا
موسمی بیل تھی مَیں ، سُوکھ گءی
وہ تناور درخت، پَھلتارہا
سَرد رُت میں ، مُسافروں کے لیے
پیڑ ، بن کر الاؤ ، جلتا رہا
ق
دل ، مرے تن کا پُھول سا بچّہ
پتّھروں کے نگر میں پلتا رہا
نیند ہی نیند میں کھلونے لیے
خواب ہی خواب میں بہلتا رہا
نیند میں ساری رات چلتارہا
جانے کس دُکھ سے دل گرفتہ تھا
مُنہ پہ بادل کی راکھ ملتا رہا
میں تو پاؤں کے کانٹے چُنتی رہی
اور وہ راستہ بدلتا رہا
رات گلیوں میں جب بھٹکتی تھی
کوئی تو تھا جو ساتھ چلتا رہا
موسمی بیل تھی مَیں ، سُوکھ گءی
وہ تناور درخت، پَھلتارہا
سَرد رُت میں ، مُسافروں کے لیے
پیڑ ، بن کر الاؤ ، جلتا رہا
ق
دل ، مرے تن کا پُھول سا بچّہ
پتّھروں کے نگر میں پلتا رہا
نیند ہی نیند میں کھلونے لیے
خواب ہی خواب میں بہلتا رہا